دنیا بھر میں ماہ رمضان کا استقبال کرنے کے دلچسپ انداز

دنیا بھر میں ماہ رمضان کا استقبال کرنے کے دلچسپ انداز

مسلمان دنیا کے کسی اسلامی ملک میں رہتے ہوں یا غیر اسلامی میں وہ ماہ رمضان کا استقبال اپنے اپنے انداز میں کرتے ہیں۔کچھ اسلامی ممالک میں لوگ رمضان کا استقبال اپنی علاقائی ثقافت اور روایات کے مطابق منفرد انداز میں کرتے ہیں۔آئیے آج جانتے ہیں کہ دنیا کے کس ملک میں مسلمان کس طرح رمضان کا استقبال کرتے ہیں۔
مصر:
مصری رمضان کا استقبال لالٹین جلا کر کرتے ہیں۔ جب کہ افطار کے موقع پر توپ کے گولے چلا کر افطاری کا اعلان کیا جاتا ہے۔ لالٹینیں جلانے کی رسم کچھ اور ممالک میں بھی موجود ہے تاہم اس کا آغاز مصر سے ہوا جسے فینس یا فیناوی کہا جاتا ہے۔ لالٹینیں ری سائیکلنگ کی ہوئی ٹن سے کینز سے بنائی جاتی ہیں۔ بل کہ کچھ علاقوں میں تو نئے پلاسٹک سے بنائی جاتی ہیں۔ جب کہ دور جدید میں نت نئے ڈیزائن کی لالٹین بھی بنائی جاتی ہیں جو مصری رمضان میں اپنے گھروں میں روشن کرتے ہیں۔ان لالٹینوں سے جڑی کئی روایات ہیں جن میں سے ایک کے مطابق فاطمید کے دور حکومت میں حکمران قاہرہ کی گلیوں کو روشن کرنے کے لیے رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی لالٹینیں جلا دیتے ہیں اور یہ رسم آج بھی زندہ ہے۔ اب دور جدید میں مصر کی ان قدیم لالٹینوں کی جگہ چین کی جدید اور دلکش لالٹینوں نے لے لی ہے۔

انڈونیشیا:
انڈونیشیا میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی تقریبات پر میوزک بجانے والے گروپ ڈرم بجاتے ہیں اور شہروں کی گلیوں میں نکل آتے ہیں۔وہ لوگوں کو دوسروں کے لیے قربانی دینے کے جذباتی گانے گاتے ہیں۔ انڈوینشیا کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں کی روایت ہے کہ رمضان المبارک چاند نظر آتے ہی لوگ روحانی غسل کرتے ہیں اور اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ اس طرح وہ اس ماہ خود کو گناہوں سے پاک کر لیں گے۔
فلسطین:
فلسطین میں لوگ رمضان المبارک کا استقبال بڑے جوش و خروش سے کرتے ہیں اور چاند نظر آنے کی خبر کے ساتھ ہی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زبردست آتش بازی سے آسمان کو روشن کر دیتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ اس ماہ کو اپنی آزادی کے لیے نئی توانائی حاصل کرنے کا ذریعہ بنائیں گے۔رمضان کی آمد سے پہلے ہی فلسطین کے مختلف شہروں بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس میں ایک نئی رونق اور چہل پہل شروع ہو جاتی ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محلوں، گلیوں، گھروں اور مساجد کی صفائی میں جُت جاتے ہیں۔ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم کمیٹیاں شہر کی تزئین آرائش میں لگ جاتی ہیں اور رمضان المبارک تک شہر کو برقی قمقموں اور چراغاں کے ذریعے ایک نئے انداز میں خوبصورت بنایا جاتا ہے تاکہ باہر سے بیت المقدس کی زیارت اور قبلہ اول میں عبادت کی غرض سے آنے والے شہرمقدس کی تاریخ کے ساتھ اس کی موجودہ خوبصورتی سے بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

ترکیہ:
ترکیہ جسے مساجد کا ملک کہا جاتا ہے وہاں رمضان کے چاند نظر آنے کے ساتھ ہی مسجدوں کو جلتے بجھتے قمقموں سے اس طرح سے سجادیا جاتا ہے کہ مینار زیادہ واضح نظر آئیں۔ جب کہ ان روشنیوں سے بڑے بڑے الفاظ میں ایثارو قربانی دینے والے پیغامات لکھ دیئے جاتے ہیں جو بہت دور سے بھی بہت صاف اور واضح نظر آتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ:
یمن کےعلاوہ اکثر ممالک جن میں سعودی عرب، بحرین، سوڈان، شام، مصر اور ترکی میں سحری کے اختتام اور افطاری کا اعلان توپ کے گولے چلا کر کیا جاتا ہے یہ توپ گولے نہیں پھینکتی بلکہ اس سے صرف آواز پیدا ہوتی جو روزے کے کھلنے اور بند ہونے کا اعلان ہوتا ہے۔ اس رسم کا آغاز فاطمید کے دور (909 سے 1171) میں ہوا جب کہ اس سے قبل لوگ اذان سے ہی روزہ کھولا کرتے تھے لیکن جب آبادیاں بڑھ گئیں اور دور تک اذان کی آواز سننا ممکن نہ رہا تو توپ کی آواز کا استعمال کیا جانے لگا تاہم اب کچھ ملکوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی نے اس کی جگہ آواز کے بم نے لی ہے۔

جی تو پیارے دوستو آپ کو ہماری آج کی تحریر کیسی لگی؟اگر آپ نے پسند فرمائی ہے تو اس مفید و دلچسپ معلومات کو شیئر ضرور کریں۔ملتے ہیں کسی اگلی دلچسپ و معلوماتی تحریر میں۔شکریہ

اپنا تبصرہ لکھیں