سائنسدان نے پہلی باربلیک ہول کے اندر کے مناظر پیش کر دیئے

سائنسدان نے پہلی باربلیک ہول کے اندر کے مناظر پیش کر دیئے

سائنسدان نے پہلی باربلیک ہول کے اندر کے مناظر پیش کر دیئے

 سائنسدان ایک عرصے سے اس سوال کے جواب کی تلاش میں ہیں کہ اگرکوئی بھی انسان کسی طرح بلیک ہول میں چلا جائے تواس کے ساتھ کیا ہوگا، تاہم اب ناسا نے اس منظر کو بیان کرنے کے لیے ایک سمولیشن یا نقل ویڈیو جاری کی ہے۔

  کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بیک ہول میں جانے کا راستہ توہے لیکن واپسی کا راستہ نہیں ہے، اس کی وجہ بھی بہت ہی حیران کن ہے۔ واضح رہے کہ جب بھی کوئی ستارہ ختم ہوتا تو وہ ایک بلیک ہول میں تبدیل میں ہوجاتا ہے۔

 

بلیک ہول ایک ایسا مرتا ہوا ستارہ ہوتا ہے جس کی ثقلی قوت یا گریویشنل فورس اتنی طاقت ور ہوجاتی ہے کہ اس سے کوئی بھی چیز باہر نہیں نکل سکتی یہاں تک خود اس کی اپنی روشنی بھی باہرنہیں آسکتی یا خارج نہیں ہوتی یا نظرنہیں آتی۔ یہی وجہ کہ اسے بلیک ہول کا نام دیا گیا ہے۔

ناسا نے ایک طاقت ور سپر کمپیوٹر کی مدد سے ایک سمولیشن یعنی نقل ویڈیو بنائی ہے کیونکہ یہ ویڈیو ایک سپرکمپیوٹرنے تیار کی ہے اور جس کے پاس اب تک کی تمام تازہ معلومات اور ڈیٹا موجود ہے یہ ڈیٹا ہمیں مدد دیتا ہے کہ کس طرح سے ہم اصل کائنات کے ایک اہم راز کو جان سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ڈیٹا کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ویڈیوبلیک ہول کے اندرکا ایک منظر پیش کرتی ہے۔

اس سمولیشن کوبنیادی طور پر ناسا کے گوڈرڈ اسپیس فلائٹ سینٹر سے وابستہ ماہر فلکی طبیعات جریمی شینیٹ مین نے تیار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے اس میں دوطرح کے پس منظر بتائیں ہیں ایک جس میں کمرہ ہےاور دوسرے کے اندر آپ بحیثیت ایسٹراناٹ اسے دیکھ سکتے ہیں یہاں تک کہ اس میں ہورائزن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

بلیک ہول کے بارے میں ایک راز جان لیجئے کہ بلیک ہول کا ایک مقام ایونٹ ہورائزن کہلاتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے روشنی بھی باہر نہیں آپاتی اس کے بعد سے سائنسدانوں کو نہیں معلوم کہ وہاں پر کیا ہوتا ہے۔

بلیک ہول کی سمولیشن میں جو کیمرہ ہے وہ 64 کروڑ کلومیٹر یعنی 640 ملین کلومیٹر دور سے شروع ہوتا ہے یعنی وہ پہلے بکیل ہول کو اتنے فاصلے سے دکھاتا ہے کہ دور سے یہ کیسا نظر آتا ہے اس کے بعد یہ کیمرہ اس کے قریب جاتا ہے اور اس کے اندرمختلف مادوں کی ایک طشتری یا ڈسک کی صورت میں نظر آتی ہے اورپھر اس کے اندر کی ساخت میں روشنی کے نمائندہ ذرات یعنی فوٹون کا ایک رنگ بنا ہوا نظر آتا ہے اور اس کے بعد جیسے جیسے کیمرہ آگے جاتا ہے یہ منظر دھندلا ہوجاتا ہے اس کے بعد صرف 12.8 سیکنڈ بعد بلیک ہول میں چلا جاتا ہے یا بلیک ہول ایونٹ ہورائزن کے اندرچلا جاتاہے۔



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں