معزز قارئین ہم امید کرتے ہیں آپ خیریت سے ہوں گے۔ دوستو آج کل ہم میں سے تقریباً ہر ایک شخص کسی نہ کسی سوچ میں مبتلا رہتا ہے۔یہ سوچیں اچھی بھی ہو سکتی ہیں اور بری بھی۔لیکن جیسا آج کل کا زمانہ چل رہا ہے اس کو اگر دیکھا جائے تو انسان کے ذہن میں مثبت سوچ کم جب کہ منفی اور فضول سوچ زیادہ ہوتی ہے۔مثبت سوچیں اگر کسی کو آتی ہیں تو یہ مانا جا سکتا ہے کہ وہ انسان اپنے لیے یا دوسروں کے لیے کسی نقصان کا باعث نہیں ہوگا۔لیکن منفی سوچ جہاں انسان کی اپنی ذات کو شدید نقصان دیتی ہے وہیں دوسرے لوگوں کے لیے بھی انسان خطرہ بن جاتا ہے۔اس لیے آج کی اس تحریر میں ہم آپ کے لیے منفی اور فضول سوچوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی تراکیب لائے ہیں۔امید ہے آپ ان پر عمل پیرا ہوکر نہ صرف خود کے لیے بل کہ اوروں کے لیے بھی باعثِ رحمت ثابت ہوں گے باعثِ زحمت نہیں۔تو چلیے اپنی تحریر کو مزید آگے بڑھاتے ہیں۔
دوستو آپ نے دیکھا ہوگا کہ دنیا میں اکثر لوگ over thinking یعنی بہت زیادہ سوچنے کی عادت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان کے دماغ میں آنے والی زیادہ تر سوچیں بے مقصد ، بے فائدہ اور منفی ہوتی ہیں۔ لوگ ان سوچوں سے انتہائی تنگ ہونے کے باوجود انہیں اپنے ذہن سے نکال نہیں پاتے اور ڈیپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔آئیے انہیں ختم کرنے کے چند طریقے جانتے ہیں۔
میڈیٹیش
ان سوچوں کو منظم کرنے کے لیے ایک بہترین عمل مراقبہ یا میڈیٹیشن ہے۔ مراقبہ کا طریقہ یہ ہے کہ آپ تنہائی میں تھوڑی دیر خاموش ہو کر اور آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور اپنے ذہن میں آنے والی سوچوں کو ایک جگہ فوکس کرنے کی کوشش کریں۔اگر ممکن ہو تو آپ قبلہ رخ ہو کر بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ اللہ رب العزت کی طرف سے ایک پاکیزہ نور آ رہا ہے اور آپ کے دل میں سما رہا ہے۔ یہ نور آپ کے دل کی سیاہی کو دھو رہا ہے اور آپ کا دل صاف ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ اللہ اللہ یا پھر کلمہ طیبہ کا ذکر کریں۔ کم سے کم 5 منٹ تک یہ ذکر کریں۔اس صورت میں آپ کو یہ فائدہ ہو گا کہ مراقبہ کے ذریعے فوکس ملنے کے ساتھ ساتھ آپ اللہ کو بھی یاد کر رہے ہو گے۔ویسے بھی اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
” جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے “
دوستو اوپر بتائی گئی مشق کو 5 منٹ سے شروع کیجیے اور اپنی آسانی کے مطابق پندرہ یا بیس منٹس تک لے جائیے۔ اس کا بہترین وقت فجر کی نماز کے بعد کا ہے کیوں کہ اس وقت انسان کا ذہن تروتازہ اور کم منتشر ہوتا ہے۔ اس سے آپ کا فوکس بہتر ہو گا اور آپ ان چاہی سوچوں سے نجات پالیں گے۔اس کے علاوہ ایک کارآمد نسخہ یہ بھی ہے کہ جب بھی آپ کے ذہن میں کوئی منفی یا غلط سوچ آئے، اس کے ساتھ زور آزمائی کرنے کے بجائے چپکے سے اسے کسی مثبت سوچ یا اچھی یاد سے تبدیل کر دیں۔اس منفی سوچ کو بالکل ایسے نظر انداز کر دیں جیسے ہم کسی فضول بات کو سن کر بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ دماغ زور زبردستی کو نہیں مانتا۔ اگر آپ منفی سوچ کی جگہ اپنے دماغ کو ایک صحت مند سوچ کی طرف راغب کریں گے تو وہ بخوشی اپنا فوکس منتقل کر لے گا۔