پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کی جماعت سے سیاسی معاملات پر رابطے (انگیجمنٹ) ہے لیکن تاحال کوئی بڑی کوشش نہیں ہوئی۔
پشاور میں بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو کو دیے جانے والے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ’سو فار (ابھی تک) کوئی ایسی میجر موو (بڑی کوشش) تو نہیں ہے۔ لیکن میرا اندازہ انگیجمنٹ ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے جب ان سے استفسار کیا کہ ’ان (اسٹیبلشمنٹ) کی طرف سے رابطے کی کوشش کی جاتی ہے؟‘ تو انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔
اسٹبلشمنٹ کے رابطوں پر عمران خان کے ردعمل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ ہفتے عمران خان نے بیان میں کہا تھا کہ اہداف کے بارے میں اگر کوئی رابطہ ہوتا ہے تو اس سے بات چیت کریں۔‘
اس سے قبل وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور کی انتظامی معاملات پر اسٹیبلشمنٹ سے معمول کی گفتگو ہوتی رہتی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے مجوزہ احتجاج سے متعلق شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کسی صورت مؤخر نہیں کیا جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’24 نومبر کو پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کارکن آئیں گے اور اسلام آباد میں مطالبات پورے ہونے تک دھرنا دیا جائے گا۔‘
احتجاج میں خیبر پختونخوا کی سرکاری مشینری استعمال کرنے سے متعلق سوال پر شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعلی کے قافلے کے ساتھ فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیم کا رکھنا ان کا استحقاق ہے، جب کہ دیگر مشینری بوقت اور بحساب ضرورت پرائیٹ ہی لی جائے گی۔‘
بشریٰ بی بی کی لیک آڈیو سے متعلق شیخ وقاص نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’بشریٰ بی بی نے صرف عمران خان کا پیغام کارکنوں کو دیا۔ وہ ان کی ذاتی رائے یا ہدایات نہیں تھیں۔‘
24 نومبر کے احتجاج سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر صوبے اور ضلعے سے ایم این ایز اور ایم پی ایز لوگوں کی مخصوص تعداد کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اسلام آباد پہنچ کر یہ سب کچھ یہاں دھرنے میں تبدیل ہو جائے گا، جو مطالبات کے منظور ہونے تک جاری رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی انتظامیہ سے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے اجازت طلب نہیں کی ہے۔
’اجازت طلب کرنا بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ درخواست دیں تو بھی وہ اس کو منظور نہیں کرتے۔‘
انہوں نے کہا انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن کی غرض سے ایک تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے۔
شیخ وقاص اکرن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے گذشتہ احتجاج کے دوران اسلام آباد کی انتظامیہ نے پارٹی ریکارڈ کے مطابق 5238 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں سے اکثر رہا ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تین مطالبات منوانے کی غرض سے 24 نومبر کے احتجاج کی کال دی ہے، جن میں 26 ویں ترمیم کی واپسی، گرفتار کارکنوں کی رہائی اور چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی شامل ہیں۔
’ان مطالبات پر ہم کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کر مؤخر کرنے کا کوئی جواز نہیں موجود۔ ’عمران کان نے اعلان کیا ہے تو احتجاج ہو گا اور مطالبات کے پورے ہونے تک ہو گا۔‘