راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 26 نومبر کے احتجاج پر بدھ کو علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کے کچھ دیر بعد دس دس لاکھ کے دو مچلکوں پر رہا کر دیا ہے۔
سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بہن علیمہ خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ عدالت نے علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم دیا تھا تاہم ضمانتی مچلکے داخل کرانے پر علیمہ خان کو جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے ملزمہ کو ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
وکیل خالد یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عدالت نے مچلکے جمع نہ ہونے تک علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ مچلکے جمع ہونے تک عدالتی احاطے سے باہر نہیں جا سکتیں۔‘
وکیل صفائی فیصل ملک نے علیمہ خانم کو تحویل میں لینے پر عدالت کے سامنے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’علیمہ خان نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا، ان کو کیسے پولیس تحویل میں لے سکتی ہے؟‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر وکیل استغاثہ ظہیر شاہ نے کہا کہ ملزمہ اور وکلائے صفائی کا رویہ مقدمے میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ آٹھ گواہان عدالت میں موجود ہیں، سب پولیس افسران ہیں، ان کی بھی ڈیوٹی ہوتی ہے۔
عدالت نے ملزمہ کو آٹھ گواہوں کو دس ہزار فی کس ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا اور وکلائے صفائی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان کے خلاف راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت علیمہ خان 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے معاملے پر مقدمہ درج ہے۔
اس مقدمے میں علیمہ خان کے 11 ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے جس کے بعد وہ 20 نومبر کو عدالت پیش ہوئیں۔
اس سے قبل گذشتہ سماعت پر عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے 37 بینک اکاؤنٹ منجمد کرتے ہوئے ان کے ضمانتی مچلکے بھی خارج کر دیے تھے۔
