افغانستان: بغلان میں 250 خواتین اساتذہ کی بھرتی، ’ایک اہم قدم‘

افغانستان: بغلان میں 250 خواتین اساتذہ کی بھرتی، ’ایک اہم قدم‘

افغانستان کے شمال مشرقی صوبے بغلان کے محکمہ تعلیم نے نئے تعلیمی سال کے لیے 1400 نئے اساتذہ کی بھرتی کا اعلان کیا ہے، جن میں 250 خواتین بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے باختر نیوز ایجنسی (بی این اے) کے مطابق یہ اقدام علاقے میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے اور خواتین کی شمولیت بڑھانے کی جانب ’ایک اہم قدم‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے فوراً بعد افغانستان میں طالبان انتظامیہ  نے لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم پر پابندی لگا دی تھی جس کی وجہ سے یونیسکو کے مطابق کم از کم 14 لاکھ افغان لڑکیاں تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔

طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کی ملازمتیں کرنے اور کاروبار چلانے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔

افغانستان کے ڈائریکٹر جنرل ایجوکیشن مولوی امان اللہ حق یار کے مطابق بھرتی کا عمل شفاف امتحانات کے ذریعے مکمل کیا گیا تاکہ میرٹ اور معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’خواتین اساتذہ کی شمولیت تعلیم میں صنفی مساوات کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، جو طالبات کے لیے ایک محفوظ اور جامع تعلیمی ماحول فراہم کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔‘

خبر رساں ادارے بی این اے کے مطابق ’علاقے میں تعلیمی ترقی کے حوالے سے یہ اقدام اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ صوبے بھر میں پہلی جماعت کے لیے 40,261 طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے، جن میں 22,242 طلبہ اور 18,238 طالبات شامل ہیں۔‘

تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ خواتین اساتذہ کی یہ تعداد ابھی بھی ناکافی ہے، تاہم یہ ایک نئے آغاز کی امید ضرور پیدا کرتی ہے۔

خبر رساں ادارے بی این اے کے مطابق ’بغلان کے محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کی بھرتی کا یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ وہ علاقے کے تمام طلبا کے لیے معیار اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں