کشمیری ریاضی دان بلال احمد میر جو اپنی ’انقلابی ایجادات کے لیے مشہور‘ ہیں، کی بنائی گئی جدید سولر کار ’رے‘ سری نگر میں منظر عام پر لائی گئی ہے۔
بلال احمد میر نے اپنی سولر کار کے نئے ڈیزائن، بہتر کارکردگی، اور جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’گاڑی ایک تو پُرتعیش ہے اور عام انسان کی جیب پر بوجھ بھی نہیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ’یہ گاڑی جو میں نے بنائی ہے، انڈیا کی پہلی ہائی ٹیک سولر کار ہے۔ مجھے یہ خیال 2009 میں آیا جب میں نے اخبارات میں کچھ مضامین پڑھے کہ مستقبل میں پیٹرول اور ڈیزل کا بحران ہو گا۔ پھر میں نے ایک ایسا منصوبہ بنانے کا سوچا جس میں مفت توانائی کا استعمال کیا جا سکے، جس کے تحت میں نے ایک پرانی گاڑی کو EV (برقی کار) میں تبدیل کیا اور بہت سی تحقیق کے بعد اسے سولر کار میں تبدیل کر دیا۔‘
ان کا دعویٰ تھا کہ ’یہ انڈیا کی پہلی ہائی ٹیک سولر کار ہو گی جس میں بہت سی خصوصیات شامل ہوں گی۔ میں ابھی بھی اس پر کام کر رہا ہوں تاکہ مزید خصوصیات شامل کی جا سکیں۔ رواں سال جون میں یہ گاڑی مارکیٹ میں آئے گی۔‘
بلال احمد میر نے گاڑی پر کام کرتے وقت مختلف ویڈیوز دیکھیں اور ایک ایک کرکے گاڑی میں فیچرز شامل کرنا شروع کیے، دنیا کے کئی محققین سے اس بارے میں بات چیت کی، تب جا کر ان کو ایسے سولر پینل تک رسائی حاصل ہوئی جو ان کے انجن کے لیے مؤثر ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلال احمد میر نے اپنی کمپنی کا نام بلالز انوویٹو سولر آٹوموبائل (BISA) رکھا ہے اور اسی نام کے تحت ’رے‘ کار بنائی گئی ہے۔ گاڑی میں سینسر والے سولر پینلز نصب ہیں جو سورج کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کے لیے اپنی سمت ایڈجسٹ کرتے ہیں، جس سے توانائی کے استعمال کو بہتر بنایا جاتا ہے۔
رے کی سب سے منفرد خصوصیات میں سے ایک اس کے پاور جنریٹنگ گل-ونگ دروازے ہیں، جن میں اندرونی سولر پینلز شامل کیے گئے ہیں تاکہ اضافی توانائی فراہم کی جا سکے۔
بھارتی صنعت کار آنند مہندرا، جنہیں ٹیکنالوجی اور اختراعات میں گہری دلچسپی کے لیے جانا جاتا ہے، نے بلال احمد میر کی تخلیق کو سراہنے کے لیے اپنے ایکس اکاؤنٹ کا استعمال کیا، انہوں نے بلال میر کے جذبے کی تعریف کی اور اسے مزید ترقی دینے کے لیے مہندرا ریسرچ ویلی میں اپنی ٹیم سے مدد کی پیشکش بھی کی۔
یہ گاڑی باڈی پر سولر پینلز اور اندر چارجنگ پورٹ کے ساتھ آتی ہے۔ بلال احمد میر نے بغیر کسی مالی امداد کے اس کار کو ڈیزائن اور تیار کیا۔