پاکستان اور یورپی یونین کا عسکریت پسندی کے خلاف تعاون جاری رکھنے کا عزم

پاکستان اور یورپی یونین کا عسکریت پسندی کے خلاف تعاون جاری رکھنے کا عزم

پاکستان اور یورپی یونین (ای یو) نے برسلز میں منعقد ہونے والے نویں انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ میں ہر قسم کی عسکریت پسندی کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لڑنے کے لیے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ پر جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈائیلاگ میں عسکریت پسندی کے خلاف لڑنے کی غرض سے پاکستان اور یورپی یونین نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مضبوط تعاون کے پختہ عزم کی بھی تصدیق کی۔ 

رپورٹ کے مطابق: ’اس میں اقوام متحدہ کے فریم ورک اور عالمی انسداد دہشت گردی فورم میں کام شامل ہے، جس کی یورپی یونین 2022 سے شریک سربراہی کر رہا ہے۔‘

فریقین کے درمیان 9 ویں انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ میں 2019 کے سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے فریم ورک میں سیکورٹی کے معاملات پر وسیع تر مصروفیت کے حصے کے طور پر انسداد دہشت گردی پر تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈائیلاگ میں یورپی یونین کے وفد کی قیادت یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ڈائریکٹر برائے سکیورٹی اینڈ ڈیفنس پالیسی میکیج سٹیڈیجک نے کی جب کہ اسلام آباد کی جانب سے وفاقی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالحمید موجود تھے۔

ڈائیلاگ کے دوران فریقین نے نے بہترین طریقوں کے تبادلے اور ٹھوس تعاون کے شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام اور انسداد، غیر ملکی جنگجوؤں کی بھرتی اور نقل و حرکت، آف لائن اور آن لائن بنیاد پرستی، عسکریت پسندی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے اور عسکریت پسندی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان

2012 میں اپنائے جانے کے بعد سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان پانچ سالہ انگیجمنٹ پلان نے آخرالذکر کو اسلام آباد کے ساتھ شمولیت کے لیے مجموعی سیاسی فریم ورک فراہم کیا۔

جولائی 2016 میں یورپی یونین نے پاکستان کے ساتھ موجودہ انگیجمنٹ پلان سے آگے بڑھنے کی غرض سے مشاورت شروع کی، جس میں انسانی حقوق، جمہوریت کی مضبوطی، قانون کی حکمرانی، نیز نقل مکانی کو خصوصی ترجیح دی گئی۔

ستعمبر 2018 میں یورپی یونین کی جانب سے ’ای یو پاکستان سٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان‘ کے نام سے ایک نیا پلان تجویز کیا گیا، جس سے اسلام آباد نے فروری 2019 میں اتفاق کیا۔

نئے پلان میں موضوعاتی تعاون کے کئی شعبوں کو تقویت یا متعارف کرایا گیا ہے، جن میں امن و سلامتی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی، اچھی حکمرانی، اور انسانی حقوق، نقل مکانی شامل ہیں، جب کہ توانائی اور موسمیاتی تبدیلی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 

سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان ملکی یا بین الاقوامی قانون کے تحت کسی بھی طرف سے کوئی قانونی ذمہ داریاں پیدا نہیں کرتا ہے اور نہ ہی یہ اس کا مقصد ہے۔



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں