پولیس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جمعرات کو خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کئی دیہات میں چھاپے مار کر کم از کم 30 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا، جن پر سکیورٹی فورسز پر حملوں کا الزام ہے۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی گئیں، جب ضلع کرم میں پیر کی شب مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے ایک عام شہری اور پانچ سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔
کرم کی تحصیل لوئر کرم میں اوچت کے مقام پر پیش آنے والے اس واقعے میں نامعلوم افراد نے پاڑا چنار جانے والی مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا اور اس کے بعد گاڑیوں سے سامان لوٹ لیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سینیئر پولیس افسر عباس مجید نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران حالیہ حملوں میں امدادی ٹرکوں سے لوٹا گیا کچھ سامان بھی برآمد کیا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضلع کرم میں گذشتہ تقریباً تین مہینوں سے حالات کشیدہ اور مرکزی شاہراہ ٹل پاڑا چنار ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
اس کی وجہ 21 نومبر کو پاڑا چنار جانے والی مسافر گاڑیوں کے قافلے پر لوئر کرم کے علاقے بگن میں حملہ تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے چلے گئے۔
قافلے پر حملے کے بعد 22 نومبر کو لوئر کرم کے بگن بازار اور متعدد گھروں کو مسلح مشتعل مظاہرین نے نذرِ آتش کر دیا تھا، جس کے بعد دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوگئے تھے۔
اس کے بعد سرکاری سرپرستی میں ایک گرینڈ جرگہ بنایا گیا اور گذشتہ مہینے دونوں فریقین کے مابین امن معاہدہ طے پایا تھا۔
تاہم معاہدے کے باوجود بھی لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر پر حملہ ہوا اور دو بار مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے جبکہ 31 جنوری کو اپر کرم میں اسسٹنٹ کمشنر پر بھی نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا تھا۔
امن معاہدے میں ٹل پاڑا چنار روڈ کو کھولے جانے کا ذکر تھا، لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر یہ شاہراہ ابھی تک بند ہے اور وقتاً فوقتاً سکیورٹی حصار میں مال بردار گاڑیوں کو پاڑا چنار لے جایا جاتا ہے۔
بلوچستان: پولیس چوکی پر حملہ، دو اہلکاروں کی موت
دوسری جانب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مضافات میں ایک پولیس چوکی پر حملے کے نتیجے میں دو اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔
مقامی پولیس چیف قاسم رودینی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جمعرات کی رات ہونے والے اس حملے میں عسکریت پسندوں نے کوئٹہ کے مضافات میں ایک پولیس چوکی کو نشانہ بنایا، جس پر حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور دو افسران جان کی بازی ہو گئے۔
اس سے قبل دن میں، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منگل کو بلوچستان میں بسوں پر حملے میں سات مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
بلوچستان طویل عرصے سے شورش کا مرکز ہے، جہاں علیحدگی پسند گروپ حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔