ایک ماں جنہوں نے سات سال میں سات بچوں کو کھو دینے کا صدمہ جھیلا، نے اپنی ہمت اور امید کی داستان بیان کی ہے۔ وہ ان لوگوں کو تسلی اور حوصلے کا پیغام دینا چاہتی ہیں جو اسی طرح کے المیے سے دوچار ہو چکے ہیں۔
33 سالہ کارمن گروور جو رجسٹرڈ نرس ہیں اور اونٹاریو سے تعلق رکھتی ہیں، نے بار بار حمل کے ضائع ہونے کا المناک سفر طے کیا، لیکن آخرکار اپنی چار صحت مند اولادوں کو خوش آمدید کہا۔
کارمن کا پہلا بیٹا، کیس دسمبر 2017 میں پیدا ہوا۔ اس کے بعد اپریل 2019 میں ان کی بیٹی میلی آئی۔ تاہم، ان خوشیوں کے درمیان گہرے صدمات بھی تھے۔
ان کے زندہ نہ رہنے بچوں میں ایک جوڈ بھی تھا، جو اگست 2020 میں اس قدر چھوٹا پیدا ہوا کہ اس کے لیے گڑیا کے کپڑے بالکل مناسب تھے۔
بار بار پہنچنے والے صدمات کے باوجود کارمن اور ان کے 34 سالہ شوہر فلپ ایئرکنڈیشنر مرمت کرتے ہیں، نے ہمت نہیں ہاری۔
ڈاکٹرز اس جوڑے کو یہ نہیں بتا سکے کہ ان کے بچے بار بار ضائع ہونے کی وجہ کیا تھی۔
جولائی 2021 میں جب ان کی تیسری بیٹی، آئڈا پیدا ہوئی، تو کارمن کو ساتویں بار حمل کے ضیاع کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود، ان کا حوصلہ متزلزل نہیں ہوا۔
انہوں نے عہد کیا کہ ’ایک بار اور کوشش کروں گی۔‘ اور یہی فیصلہ فروری 2024 میں شارلٹ کی پیدائش پر منتج ہوا۔
صدمے سے نمٹنے کے لیے کارمن نے ان تمام بچوں کو جذباتی خطوط لکھے جنہیں انہوں نے جنوری 2016 سے جنوری 2023 کے درمیان کھو دیا۔
یہ جذباتی خطوط اب ایک کتاب کی شکل میں شائع کیے جا چکے ہیں، جو ان لوگوں کے لیے امید اور تسلی کا پیغام ہے جو حمل ضائع ہونے کے کربناک تجربے سے گزر رہے ہیں۔
خاتون نے کہا کہ ’ہماری کہانی امید کی کہانی ہے۔
’میں نے اپنا حوصلہ کئی بار کھویا لیکن ہمیشہ کوئی بات ایسی تھی جس نے مجھے سنبھالےاور پرعزم رکھا۔
’سچ کہوں تو، میں نہیں سمجھتی کہ میں نے کبھی امید کھوئی۔ میری امید صرف بدلتی رہی۔ جب میرے بچے دنیا سے چلے جاتے، تو میں سوچتی کہ ’مجھے امید ہے کہ میں انہیں دوبارہ دیکھوں گی۔ مجھے ان کے لیے کوئی ورثہ چھوڑنے کی امید ہے۔‘
جولائی 2021 میں، کارمن نے اپنی بیٹی آئڈا کو جنم دیا، جو ان کے لیے کسی معجزے سے کم نہ تھی۔ لیکن اس کے بعد، جنوری 2023 میں، انہیں ساتویں بار حمل کے ضیاع کا سامنا کرنا پڑا۔
اس لمحے کے بارے میں وہ کہتی ہیں ’یہ وہ وقت تھا جب میں نے سوچا کہ ’اس سب کا مقصد کیا ہے؟‘
’سب کچھ ایک مقام پر آ کر سمٹ گیا اور میں نے خود سے سوال کیا۔ ’میں اپنے دوستوں اور خاندان کو اپنی کہانی کیسے سمجھا سکتی ہوں؟‘
اسی سوچ نے کارمن کو مجبور کیا کہ وہ کھوئے ہوئے اپنے ہر بچے کے نام لکھے گئے خطوط کو کتابی شکل دیں گی۔ نتیجے کے طور پر انہوں نے فروری 2023 میں اپنی پہلی کتاب ’اے ڈائری فار مائی بے بیز: جرنیئنگ تھرو پریگننسی لاس‘ شائع کرائی تاکہ ان بچوں کو ’خراج‘ پیش کر سکیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کارمن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کبھی یہ وضاحت نہیں کر سکے کہ انہیں اتنی زیادہ مرتبہ حمل کے ضیاع کا سامنا کیوں کرنا پڑا۔ اس لیے وہ خود سے سوال کرتی تھیں کہ ’میں ہی کیوں؟‘ میں نے ایسا کیا غلط کیا کہ مجھے یہ سب سہنا پڑا؟‘
تاہم وہ کہتی ہیں کہ ان المیوں نے انہیں یہ احساس دلایا کہ انہیں ’آواز‘ بننا ہے تاکہ دوسرے لوگ خاموشی کے ساتھ یہ تکلیف نہ جھیلیں اور خود کو تنہا محسوس نہ کریں۔ وہ خود کو بے حد خوش نصیب سمجھتی ہیں کہ آج ان کے چار بچے زندہ اور صحت مند ہیں۔
وہ کہتی ہیں: ’ہم میں سے کسی کے پاس مستقبل دیکھنے کا جادوئی آئینہ نہیں لیکن اگر مجھے پہلے سے معلوم ہوتا کہ میری زندگی یہی ہوگی، تب بھی میں یہ سب کرتی۔
’لیکن اگر کیس زندہ نہ رہتا تو شاید میں دوبارہ کوشش نہ کرتی۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کیوں کہ اس کا مطلب یہ ہوتا کہ میرے کوئی بچے نہ ہوتے جب کہ آج میرے چار بچے ہیں۔‘
کارمن تسلیم کرتی ہیں کہ حمل اور اس کے ضیاع پر مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہو سکتی ہے، لیکن انہیں امید ہے کہ ان کی کہانی سے دوسروں کی مدد ہو گی اور وہ ’تسلسل کے ساتھ‘ امید اور بات کہنے کا سبب بنے گی۔
وہ مزید کہتی ہیں: ’ان سب مشکلات کے باوجود، ہماری زندگی میں بار بار قوس قزح نمودار ہوتی رہی، اور وہ ایسے انداز میں آئی جس کی ہمیں توقع بھی نہیں تھی۔
’یہی قوس قزح کی حقیقت ہے۔ یہ طوفان کے بیچ میں تسلی اور سکون کا احساس دلاتی ہے۔
’آج، ہمارے سات کھوئے ہوئے بچے قوسِ قزح کے سات رنگوں کی طرح ہمارے خاندان پر سایہ فگن ہیں۔ ہمیں جوڑے رکھتے ہیں اور تھامے ہوئے ہیں۔‘