ترکی میں منگل کو ایک بارود تیار کرنے والی فیکٹری میں دھماکے سے 11 افراد جان سے جب کہ سات لوگ زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دھماکہ شمال مغربی صوبے بلکسر کے گاؤں کاواکلی میں واقع ایک فیکٹری میں ہوا۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
یرلیکایا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 12 افراد کی موت کا اعلان غلطی سے کیا گیا تھا اور حقیقت میں اس واقعے کے نتیجے میں 11 افراد مارے گئے ہیں۔
ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ دیگر سات زخمیوں کا قریبی ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
یرلیکایا نے متاثرہ فیکٹری کے باہر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آگ لگنے کی وجہ کی تفتیش کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں تخریب کاری کا کوئی شبہ نہیں ہے۔
فیکٹری سے ملنے والی فوٹیج میں دھماکے کے وقت عمارت سے آگ کا گولہ اور دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے نتیجے میں عمارت کا دھاتی فریم ورک بھی ٹوٹ گیا۔
حکومت کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے بہت سے فائر عملے کو بھیجا گیا ہے اور میڈیکل اور سکیورٹی یونٹس کو بھی علاقے میں تعینات کیا گیا ہے جبکہ تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل رواں سال اکتوبر میں انقرہ کے قریب ایروسپیس اور دفاعی کمپنی ترکش ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ایک دھماکے میں چار افراد چل بسے جبکہ 14 زخمی ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے اس وقت سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا تھا کہ ’ترکش ایروسپیس انڈسٹریز کے خلاف ایک دہشت گرد حملہ کیا گیا۔۔۔ بدقسمتی سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔‘
علی یرلیکایا نے بتایا تھا کہ دھماکے میں دو حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پاکستان نے بھی ترکی کے دفاعی ادارے کے باہر ہونے والے حملے کی مذمت کی تھی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہم متاثرین کے خاندان والوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں کی تیزی سے صحت یابی کی کے لیے دعا گو ہیں۔‘