شام میں موجود پاکستانی انتہائی احتیاط برتیں: وزارت خارجہ کی ایڈوائزری

شام میں موجود پاکستانی انتہائی احتیاط برتیں: وزارت خارجہ کی ایڈوائزری

وزارت خارجہ نے شام میں پاکستانی شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی حالیہ پیش رفت اور ابھرتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ جب تک کہ حالات بہتر نہیں ہوتے وہ غیر ضروری سفر یا شام کے دورے سے گریز کریں۔

شام میں گذشتہ ہفتے سے حکومت مخالف گروپوں نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے ملک کے اہم شہروں حلب، ادلب اور حماۃ کا کنٹرول حاصل کیا اور اب ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ شام کی سرکاری افواج درعا شہر کا کنٹرول بھی کھو چکی ہیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’جو لوگ اس وقت شام میں ہیں انہیں انتہائی احتیاط برتنے اور دمشق میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو بھی شام کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ شام کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا تھا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ (شام میں) جاری صورت حال خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی اور اس سے دہشت گرد تنظیموں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’علاقائی استحکام کے لیے شام میں امن و سلامتی کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ ہم تناؤ کو کم کرنے اور شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر زور دیتے ہیں۔‘

شام میں صدر بشار الاسد اور حکومت مخالف گروپوں کے درمیان تنازع برسوں پرانا ہے۔ گذشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی حالیہ کشیدگی کے دوران حکومت مخالف حیات تحریر الشام اور اس کے اتحادی دھڑوں نے کسی بڑی مزاحمت کا سامنا کیے بغیر ادلب، حلب اور حماۃ شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور اب سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ’مقامی دھڑوں نے صوبہ درعا کے مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، بشمول درعا شہر اور اب وہ صوبے کے 90 فیصد سے زیادہ حصے پر قابض ہیں۔‘

یہ خانہ جنگی، جس میں لاکھوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں بے گھر ہو گئے، 2011 کے بعد سے کسی رسمی انجام کے بغیر جاری ہے۔ یہ بڑی لڑائی برسوں پہلے اس وقت رک گئی تھی، جب ایران اور روس نے بشار الاسد حکومت کی تمام بڑے شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے میں عسکری مدد کی تھی۔

آبزرویٹری کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ہفتے شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک کم از کم 826 اموات ہو چکی ہیں، جن میں زیادہ تر جنگجو اور 111 عام شہری بھی شامل ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تشدد سے 280,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں