اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے ایک گھر کو رواں سال اکتوبر میں حزب اللہ نے ڈرون سے جب نشانہ بنایا تو اس کے بعد یہ بتایا گیا کہ ان کی کئی رہائش گاہیں ہیں۔
لیکن ایک اخباری مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے قطمون میں واقع گھر اسرائیلی وزیراعظم کی ملکیت نہیں بلکہ فلسطینی خاندان سے چھینا گیا مکان ہے۔
ڈرون حملے میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے گھر کے بیڈ روم کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا تھا لیکن ڈرون بظاہر بلاسٹ پروف شیشوں اور دیگر حفاظتی اقدامات کی وجہ سے گھر میں داخل نہیں ہو سکا۔
ایک اسرائیلی مصنف نے حال ہی میں اخبار يديعوت احرونوت میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو قبضہ شدہ گھر میں رہتے ہیں جو فلسطین کے کنعان خاندان سے چھینا گیا۔
یہ دو منزلہ مکان مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے قطمون میں واقع ہے۔ یہ مکان فلسطینی ڈاکٹر توفیق کنعان کی ملکیت تھا جنہیں 1948 کی فلسطینی نکبہ کے دوران اس گھر سے نکلنے پر مجبور کیا گیا۔
شائع شدہ معلومات کے مطابق توفیق کنعان ممتاز فلسطینی ڈاکٹر، طبی محقق، ماہر علم بشریات اور فلسطینی قوم پرست تھے۔ وہ سلطنت عثمانیہ کے دور میں بیت جالا میں پیدا ہوئے اور انہوں نے پہلی عالمی جنگ کے دوران عثمانی فوج میں میڈیکل افسر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
مضمون میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ 1949 میں ایک امریکی یہودی خاندان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہنچا لیکن انہیں رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملی۔
اس وقت مقبوضہ بیت المقدس ضبط شدہ جائیدادوں سے بھرا ہوا تھا، کیونکہ کئی فلسطینی یا تو زبردستی نکالے جا چکے تھے یا شہر کے مغربی حصے میں بمباری کی وجہ سے علاقے سے چلے گئے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نکالے گئے فلسطینیوں کی ضبط شدہ جائیدادوں کے منتظم نے یہودی خاندان کو ایک خالی مکان رہنے کے لیے دے دیا۔ 1959 کے آخر تک، اس خاندان نے یہ رہائش گاہ صرف 16 ہزار 500 لیرا میں خرید لی۔
581 مربع میٹر رقبے پر بنا یہ مکان شہر کے وسط میں واقع ہے اس لحاظ سے اتنی کم رقم میں یہ حیرت انگیز طور پر سستا سودا تھا۔
یہ خاص طور پر قابل ذکر بات ہے کہ اس دور میں بات یام میں تین کمروں کے اپارٹمنٹ کی قیمت 32 ہزار لیرا تھی۔
یہودی خاندان کے والدین چل بسے اور مکان ان کے دو بیٹوں کو وراثت میں مل گیا، ایک بیٹے نے اپنے 50 فیصد حصے کو 42 لاکھ 40 ہزار شیکل میں فروخت کر دیا، جبکہ دوسرے بیٹے بن یامین نتن یاہو نے باقی ماندہ آدھا حصہ اپنے پاس رکھ لیا۔
حال ہی میں نتن یاہو نے اس گھر کو دوبارہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے جو فلسطینی جائیداد تصور کی جاتی ہے۔ اس کا حقیقی مالک ڈاکٹر توفیق کنعان اور ان کے وارثوں کو سمجھا جاتا ہے۔
اخبار ہاریٹز کے مضمون کے مصنف نے ایک تجویز پیش کی کہ کنعان خاندان کا گھر، جو ہابورتسيم سٹریٹ پر واقع ہے، شیخ جراح میں رہائش پذیر سالم خاندان کو دے دیا جائے، اور اس کے بدلے سالم خاندان کا گھر نتن یاہو خاندان کو دے دیا جائے۔
مصنف کا استدلال ہے کہ یہ انسانیت اور قانون کے لحاظ ایک مثبت قدم ہو گا۔
ڈاکٹر توفیق کنعان کا خاندان نکبہ کے دوران لوٹ مار اور تباہی کا شکار ہوا اور وہ اپنی کھوئی ہوئی جائیداد پر واپس نہ جا سکے۔
سالم خاندان شیخ جراح میں 70 سال سے مقیم ہے، لیکن اب وہ یہودی آبادکاروں کے حق میں اپنے گھر سے بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ صورت حال اسرائیل میں موجود امتیازی قوانین اور قانونی چالاکیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
وزیراعظم نتن یاہو صرف خود ہی قبضہ شدہ مکان میں نہیں رہ رہے بلکہ انہوں نے اپنی حکومت کے دور میں مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کاری کی توسیع کو اپنی ترجیحی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔