سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جمعرات کو طویل عرصے سے زیر التوا 97 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات نمٹانے کا فیصلہ کرتے رجسٹرار سپریم کورٹ، ایف بی آر حکام اور معاشی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سینیٹر محسن عزیز شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں 97 ارب روپے کے 3496 ٹیکس مقدمات زیر التوا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ان کیسز کو نمٹانے کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ، ایف بی آر حکام اور معاشی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی، جو زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹانے سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔
’سندھ میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ مقدمات زیر التوا‘
دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججوں کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں انسداد دہشت گردی عدالتوں میں 2273 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد 1372 سندھ میں ہیں۔
جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے مانیٹرنگ ججوں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے شرکت کی جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح چاروں صوبوں اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے پراسیکیوٹرز جنرل، رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اجلاس میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور فوری انصاف کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر غور کیا۔
چیف جسٹس نے زیر التوا مقدمات کی بڑی تعداد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں گواہان کو تحفظ فراہم کرنے، گواہان کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے، نئی اور جدید فرانزک سائنس لیبارٹریاں بنانے، فرانزک شہادتوں کی بنیاد پر فیصلے جاری کرنے اور نئی انسداد دہشت گردی عدالتیں بنانے پر غور کیا گیا۔
چیف جسٹس نے خصوصی ہدایات جاری کیں کہ فرانزک لیب سندھ، کوئٹہ میں فرانزک لیب بنانے اور اسے فعال کرنے میں مدد فراہم کرے۔
انہوں نے کہا: ’بطور انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اپنا عرصہ ملازمت مکمل کرنے والے جوڈیشل افسران کو سوفٹ پوسٹنگز دی جائیں اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ججوں کو تربیت کے لیے بیرون ملک بھجوایا جائے۔‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’اٹارنی جنرل اور صوبائی پراسیکیوٹر جنرلز ان معاملات کو اپنی اپنی متعلقہ حکومتوں کے ساتھ اٹھائیں۔ انسداد دہشت گردی عدالتوں کو انفراسٹرکچر اور وسائل مہیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بروقت انصاف مہیا کیا جا سکے۔‘
سپریم کورٹ ججز کی تنخواہوں اور ہاؤس رینٹ الاؤنس میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
سپریم کورٹ کے ججز کے ہاؤس رینٹ اور الاؤنس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ہاوس رینٹ 68 ہزار سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس تین لاکھ 28 ہزار سے بڑھا کر 11 لاکھ 68 ہزار کر دیا گیا ہے۔
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
گذشتہ سال جولائی میں وفاقی حکومت نے چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ میں دو لاکھ چار ہزار 864 روپے اضافہ کیا تھا جس کے بعد تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے ہوگئی تھی۔
سپریم کورٹ کے ججوں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے سے متعلق آرڈیننس گذشتہ برس جولائی میں قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے جاری کیا تھا جبکہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ میں ایک لاکھ 93 ہزار 527 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار 163روپے ہو گئی تھی۔