کیا آپ کم ٹیکس ادا کرنا چاہتے ہیں؟ زبردست۔ پہلا کام یہ کریں کہ امیر شخص بنیں۔ پھر ایک کشتی خریدیں یا سپورٹس ٹیم. خیرات میں بہت کچھ دیں۔ کچھ رقم سٹاک مارکیٹ میں کھو دیں۔ سب سے بڑھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا زیادہ تر پیسہ اثاثوں کی شکل میں ہو نہ کہ نقد رقم کی شکل میں۔ اس حوالے سے سٹاک مارکیٹ، ریئل اسٹیٹ، مہنگی ڈچ پینٹنگ کی خریداری، عمدہ زیورات، یا جو کچھ بھی آپ کے دماغ میں آتا ہے۔
ویب سائٹ ووکس ڈاٹ کام کے مطابق کہا جاتا ہے کہ پیسہ آفاقی زبان ہوتا ہے لیکن یہ مختلف انداز میں بات کرتا ہے۔ جب آپ کے پاس بے تحاشا دولت ہوتی ہو تو زیادہ خرچ کر کے زیادہ بچانا سمجھ میں آتا ہے۔ جب تک پیسہ بہت زیادہ نہ ہو اس کی بہت زیادہ اہمیت نہیں ہوتی۔ آپ کے پاس بہت سا پیسہ ہونے کی صورت میں آپ اس طرف توجہ دینا شروع کر دیتے ہیں وہ آپ کو کیا فائدہ پہنچا سکتا ہے، خاص طور پر جب ٹیکس بچانا ہو۔ اس لیے بہت زیادہ امیر لوگ ایسے کام کرتے ہیں جو ہو سکتا ہے کہ دوسرے لوگوں کو بہت زیادہ مہنگا لگتے لیکن اصل میں انہیں ٹیکسوں میں بہت زیادہ بچت ہوتی ہے۔ یہ کہنا ہے ایسا کہ ’بہت زیادہ کیوں نہ خرچ کیا جائے جب اس کا مطلب یہ ہو کہ آپ بہت زیادہ بچا لیں گے۔‘
یہی وجہ ہے کہ بہت زیادہ امیر لوگ اکثر مہنگے ٹیکس وکیلوں، ویلتھ مینیجرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں، یا یہاں تک کہ ٹیکس پالیسی کے لیے پورا دفتر بھی قائم کرتے ہیں۔ ٹیکس اکاؤنٹنٹ اور فوکو گروپ کے ڈائریکٹر پال ویسینک کہتے ہیں کہ ’یہ کام صرف گوشوارہ تیار کرنا نہیں۔ منصوبہ بندی، جمع، تفریق، اور ٹیکسوں کو ممکنہ حد تک کم کرنے کی کوشش میں بہت کچھ شامل ہے۔‘
ایک امیر شخص پر ایک سال میں کتنا ٹیکس واجب الادا ہوتا ہے، یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے جس میں استثنیٰ، کٹوتی، کریڈٹ اور پوشیدہ خامیاں شامل ہیں جن کے بارے میں آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا۔ مثالی صورت یہ ہے کہ آپ کے ذمے کچھ بھی واجب الادا نہ ہو۔ اگر یہ ہدف حاصل کرنا ناممکن لگتا لیکن صرف امیر ترین امریکیوں کے افشار ہونے والے ٹیکس گوشواروں کو دیکھیں جن کا غیر منافع بخش نیوز سائٹ پروپبلکا نے 2021 میں تجزیہ کیا۔ اس تجزیے میں بتایا گیا کہ ارب پتی ایلون مسک، جیف بیزوس اور مائیکل بلومبرگ سمیت دیگر نے کئی سال سے کوئی وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔
ویب سائٹ ووکس ڈاکٹ کام کے مطابق وہ ایسا کرنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟ انہوں نے چند بنیادی قواعد پر عمل کیا۔
چیک مت لیں
اگر آپ باقاعدہ ملازمت کر رہے ہیں جہاں آپ کو تنخواہ ملتی ہے تو آپ کے ٹیکس کا معاملہ عام طور پر سیدھا سادہ ہوتا ہے۔ آپ کا آجر ادائیگی سے پہلے ہی ٹیکس کی رقم منہا کر لیتا ہے۔ لہذا جب آپ کے ٹیکس فائل کرنے کا وقت ہوتا ہے تو، یہ اکثر صرف ایک فارم بھرنے کی بات ہوتی ہے۔ یہ کچھ دوسرے ممالک کی طرح آسان نہیں ہے جہاں حکومت آپ کے لئے آپ کے ٹیکسوں کا حساب لگاتی ہے لیکن یہ اب بھی دوسرے حالات کے مقابلے میں بہت آسان ہے۔
تحققی صحافت کرنے والے ادارے پرو پبلکا کے علم میں آیا کہ چوں کہ ان کی آمدنی ایک خاص حد سے نیچے چلی گئی اس لیے کم از کم 18 ارب پتی افراد کو کووڈ 19 کی وجہ سے امدادی چیک دیے گئے۔
شیئرز پر اس وقت تک ٹیکس نہیں لگایا جاتا جب تک کہ وہ فروخت نہ کیے جائیں اور پھر بھی جس چیز پر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے وہ فروخت پر حاصل ہونے والا منافع ہے۔ اس ٹیکس کو کیپیٹل گین ٹیکس کہا جاتا ہے۔
پیسہ کھو دینے کی منصوبہ بندی
افسوس کے ساتھ اگر آپ کو اثاثے فروخت کرنا پڑتے ہیں تو پریشان نہ ہوں۔ بہت ساری رقم بھی کھو دیں اور اس طرح ہونے والے نقصان کو دوسرے جگہ ہونے والے منافع سے پورا کر لیں۔ ویزنیک کہتے ہیں کہ ’ہم ایسی سرمایہ کاری فروخت کر دیتے ہیں جو اپنی قدر کھو دے اور اس نقصان کی بنیاد پر ٹیکس کم کر سکتے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیکس کی شرح میں فرق کا فائدہ اٹھانا
ٹیکس میں کمی کا ایک اور طریقہ ٹیکس کی شرح میں فرق کا فائدہ اٹھانا ہے جو اثاثے کی قسم اور کسی کے پاس اس کی موجودگی کی مدت کی بنیاد پر مختلف ہوتا ہے۔ شیئرز اور بانڈز کی فروخت سے طویل مدتی منافع یعنی ایک سال سے زیادہ عرصے تک رکھے گئے اثاثوں پر صفر فیصد اور 25 فیصد تک کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔
قلیل مدتی منافع پر 37 فیصد تک ٹیکس لگ سکتا ہے. کلیکٹیبلز جن میں آرٹ ، نوادرات ، کارڈز ، کامک بُکس اور اس نوع کی بہت سی دوسری اشیا پر ٹیکس کی کی زیادہ سے زیادہ شرح 28 فیصد ہے۔
کاروبار یا تفریح؟
جب آپ بہت امیر ہوں ہر چیز کو کاروباری اخراجات کے طور پر لینا اہم ہے۔ مثال کے طور پر نجی جیٹ طیاروں کو لیجیے۔ اگرچہ وہ مہنگی عیش و عشرت ہے لیکن اگر جیٹ طیارہ بنیادی طور پر کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے تو اخراجات کو ٹیکس سے مکمل طور پر منہا کیا جاسکتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے جیٹ پر جزوی طور پر کاروباری میٹنگ میں شرکت کے لیے سفر کریں لیکن اسے کچھ دن کسی خوبصورت مقام پر گزارنے کے لیے کیے جانے والے سفر میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
عطیات دینا
خیرات ایک ایسا طریقہ ہے جس سے انتہائی امیر افراد اپنے ٹیکسوں کو کم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی ساکھ بھی بہتر ہوتی ہے۔ ارب پتی افراد کی قائم کردہ بہت سی خیراتی تنظیمیں ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتی ہیں لیکن عطیات پر ٹیکس کٹتا ہے۔ آپ مکمل طور پر کنٹرول کرسکتے ہیں کہ عطیہ کب کرنا ہے اور کتنا؟ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کے پاس کسی مخصوص سال میں کتنی قابل ٹیکس آمدنی ہے۔ یہ ٹیکسوں کو کم کرنے کا ایک تیز رفتار طریقہ ہے۔
مشکوک حالات اور غیر قانونی مواد
پہلے ذکر کیے گئے کچھ طریقے قانونی حیثیت کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ واضح طور پر قانونی یا غیر قانونی نہیں۔ وہ ٹھیک ہیں یا نہیں یہ ہر انفرادی صورت حال پر منحصر ہے.
اگرچہ کچھ امیر لوگ خطرہ مول لینے کے لئے تیار ہوسکتے ہیں لیکن جب ٹیکس حکام کی طرف سے آڈٹ کی بات آتی ہے تو قسمت پر انحصار کرنا سمجھ داری نہیں ہوتی۔ کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔