لاہور: لاہور میں ایک اسکول ٹیچر کی اچانک موت کے بعد سوشل میڈیا پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ آیا کووڈ 19 ویکسین نوجوانوں میں دل کے دوروں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے؟ تاہم ماہرین امراض قلب نے ان دعوؤں کو بے بنیاد اور غیر سائنسی قرار دیا ہے۔
معروف ماہر قلب پروفیسر ڈاکٹر ندیم رضوی کے مطابق، اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں کہ کووڈ ویکسین دل کے امراض یا نوجوانوں میں اچانک اموات میں اضافے کا باعث بنی ہو۔
انہوں نے وضاحت کی کہ نوجوانوں میں اچانک دل بند ہونے کے زیادہ تر کیسز وراثتی عوامل یا نایاب طبی حالتوں کی وجہ سے ہوتے ہیں جن کا شریانوں میں رکاوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر رضوی نے بتایا کہ دنیا بھر میں کی گئی تحقیقی مطالعات میں یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ویکسین لگوانے والے افراد میں دل کے دورے زیادہ ہو رہے ہوں۔ صرف نہایت نایاب صورت میں دل کی سوزش سامنے آئی ہے وہ بھی زیادہ تر نوجوان مردوں میں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ادارہ برائے انسداد بیماری کے مطابق 2022 سے اب تک ویکسین سے منسلک دل کی سوزش کے خطرے میں کوئی اضافہ سرکاری ڈیٹا میں ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
لاہور میں حالیہ پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے ڈاکٹر رضوی نے خبردار کیا کہ طبی شواہد کے بغیر کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہوگا۔
ان کے مطابق اسپتال کے باہر اچانک موت کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں اور صرف فیصد مریض ہی زندہ بچتے ہیں اگر انہیں فوری طور پر ڈیفبریلیٹر سے جھٹکا نہ دیا جائے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہر دل کے دورے کو ویکسین سے منسلک نہ کریں جب تک اس بارے میں کوئی مستند طبی ثبوت نہ ہو۔ ڈاکٹر رضوی کے مطابق 25 فیصد اچانک اموات وراثتی ہوتی ہیں اور نوجوانوں میں ایسے کئی کیسز کا کووڈ ویکسین سے کوئی تعلق نہیں۔
آخر میں ڈاکٹر ندیم رضوی نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ ویکسین کے خوف کے بجائے بروقت طبی امداد، بیماری کی آگاہی اور دل کی صحت پر توجہ دیں۔