سعودی عرب کے طاقتور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سات سال کے طویل وقفے کے بعد ایک بار پھر امریکی دارالحکومت کو رونق بخش دی۔
یہ دورہ 2018 میں صحافی جمال خاشقجی کے متنازع قتل کے بعد سعودی ولی عہد کا امریکا کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان نئے دور کے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے لان پر ولی عہد کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور اعلیٰ سطحی وفود کی موجودگی میں تصاویر کھنچوائیں۔
استقبال کے دوران فضا میں جیٹ طیاروں کی شاندار فلائی پاسٹ نے تقریب کو مزید یادگار بنا دیا جس کے بعد دونوں لیڈر اوول آفس میں اہم مذاکرات کے لیے روانہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق یہ ملاقات دفاعی، ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں اربوں ڈالر کے معاہدوں کی بنیاد رکھے گی۔
اہم ایجنڈے میں شامل ہیں:
امریکی ایف-35 لڑاکا طیاروں کی سعودی عرب کو فروخت، جو خطے کی فوجی توازن کو تبدیل کر سکتی ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں سعودی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری۔
سول نیوکلیئر پروگرام کے لیے امریکا کا تعاون۔
سعودی عرب کی طرف سے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی بڑی سرمایہ کاری کے وعدے کو عملی شکل دینا۔
سعودی ولی عہد امریکا سے مضبوط سکیورٹی گارنٹیز کے خواہاں ہیں، جبکہ صدر ٹرمپ مئی میں ریاض کے اپنے دورے کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے بلکہ مشرق وسطیٰ کی جیو پولیٹکل صورتحال پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
ولی عہد کے ہمراہ سعودی وزراء اور کاروباری شخصیات کا بڑا وفد بھی موجود ہے، جو امریکی کمپنیوں سے براہ راست بات چیت کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کا پرجوش استقبال کیا اور کہا کہ سعودی ولی عہد کی آمد ہمارے لیے بے حد خوشی کا لمحہ ہے۔
انہوں نے سعودی ولی عہد کو مستقبل کے بادشاہ کے طور پر بھی سراہا اور کہا کہ میرے سعودی فرمانروا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور میں نے ہمیشہ سعودی ولی عہد کے بیٹے کی قابلیت کو سراہا ہے۔
ٹرمپ نے سعودی عرب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال پہلے امریکہ کی معیشت مردہ تھی اور آج ہم ایک اہم ملک بن گئے ہیں۔
میری صدارت کے دوران صرف ایک سال میں 21 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی۔ بائیڈن کی انتظامیہ میں اتنی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن کے دور میں امریکی تاریخ کی بدترین مہنگائی ہوئی، اور پٹرولیم و گیس کے ذخائر کو تباہ کر دیا گیا تھا لیکن ہم انہیں دوبارہ بحال کر رہے ہیں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائی ہے۔
امریکی صدر نے سعودی عرب کی 600 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کو مزید بڑھایا جائے گا کیونکہ سعودی سرمایہ کاری کا مطلب ہے وال اسٹریٹ میں پیسہ۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا ہے اور پہلے کسی صدر نے ایسا نہیں کیا ایران پر حملے کی تیاری 22 سال سے جاری تھی لیکن کسی نے بھی اس پر عمل نہیں کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر کہا کہ آج ہماری تاریخ کا اہم موقع ہے اور ہم مستقبل پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عہد کیا، اور کہا کہ ہم سعودی عرب کی سرمایہ کاری 600 بلین ڈالر سے بڑھا کر ایک ٹریلین ڈالر تک لے جائیں گے۔
ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کی عالمی امن میں اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا عالمی امن میں اہم کردار ہے اور ہم سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لیے مضبوط بنیادیں رکھ رہے ہیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی میں مزید پیشرفت کی بنیاد رکھنے کے لیے۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف اہم اقدامات کر رہا ہے، اور نائن الیون حملے کی تحقیقات میں سعودی عرب نے بھرپور تعاون کیا۔
اسامہ بن لادن نے سعودی عرب کے لوگوں کو استعمال کیا تاکہ سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات خراب کیے جا سکیں مگر ہم نے سعودی عرب میں کارروائیاں کیں تاکہ دوبارہ ایسی کوئی واردات نہ ہو۔
شام کو وائٹ ہاؤس میں بلیک ٹائی ڈنر کا بھی اہتمام متوقع ہے، جو اس دورے کی شان و شوکت کو مزید بڑھا دے گا۔