دماغ جسم کا سب سے اہم ترین اور پیچیدہ عضو ہے یہی وجہ ہے سرجری کے بغیر اس کی اندرونی حصے کو دیکھنا اور علاج کرنا کسی حد تک مشکل ہوتا ہے۔
تاہم اب ایک نئی تحقیق میں محققین نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو سرجری کے بغیر متبادل حل فراہم کر سکتا ہے۔ یہ آلہ ایک منفرد الٹراساؤنڈ ہیلمٹ پر مشتمل ہے جو دماغ کے گہرے حصوں کو بغیر کسی آپریشن کے متحرک یا کمزور کر سکتا ہے، اور وہ بھی بے حد درستگی کے ساتھ۔
دماغ کے اندرونی حصے جیسے بیسل گینگلیا یا تھیلیمس آپ کے رویوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ اگر ان میں کوئی خلل واقع ہو جائے تو یہ پارکنسنز بیماری یا ڈپریشن جیسے نیورولوجیکل مسائل کا سبب بن سکتے ہیں، اگرچہ ان حصوں کی اہمیت اپنی جگہ واضح ہے، مگر ان کی گہرائی میں موجودگی کے باعث اکثر ان کا مطالعہ اور علاج مشکل ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق کے سینئر مصنف اور یونیورسٹی کالج لندن کے بایومیڈیکل انجینئر بریڈلی ٹریبی کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت نیوروسائنس ریسرچ اور کلینکل علاج دونوں کے لیے نئی راہیں ہموار کرے گی، اس کے ذریعے سائنسدان پہلی بار بغیر جراحی کے دماغ کے ان گہرے حصوں میں روابط کا مطالعہ کر نے میں کامیاب رہے جو پہلے صرف آپریشن کے ذریعے ممکن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص خوشبو سونگھنے سے دماغی صلاحیت بڑھ سکتی ہے، تحقیق
یہ ٹیکنالوجی پارکنسنز، ڈپریشن اور رعشہ جیسے دماغی و نفسیاتی امراض کے علاج میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے، اور مخصوص دماغی سرکٹس کو بے مثال درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ ہیلمنٹ موجودہ طریقوں جیسے ٹرانسکرینیل الٹراساؤنڈ اسٹیمولیشن اور MRI گائیڈڈ فوکسڈ الٹراساؤنڈ کی طرح ہی کام کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، یہ نیا ہیلمٹ دماغ کے ان حصوں کے علاج کو آسان بناتا ہے جو روایتی الٹراساؤنڈ آلات کے مقابلے میں 1000 گنا اور دیگر گہرے دماغی آلات کے مقابلے میں 30 گنا چھوٹے ہیں۔
اس ہیلمٹ میں 256 ایلیمنٹس استعمال کیے گئے ہیں جو مخصوص دماغی حصوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے الٹراساؤنڈ شعاعوں کو بھیجتے ہیں تاکہ نیورونز کی سرگرمی کو کم یا زیادہ کیا جا سکے۔