اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر بمباری کے بعد جنگ بندی کی امیدیں ختم ہو گئیں۔

اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر بمباری کے بعد جنگ بندی کی امیدیں ختم ہو گئیں۔

غزہ: جنگ بندی کے امکانات ختم ہوگئے ہیں کیونکہ اسرائیل اور اس کے مخالفین حماس اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جمعہ کو اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 64 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ بیروت کے جنوبی مضافات میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ طبی ماہرین کے مطابق، غزہ کے علاقوں دیر البلاح، نصیرات کیمپ اور الزاویدہ قصبے پر ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

امریکی ایلچی نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کوشاں تھے، لیکن حماس نے عارضی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ الاقصیٰ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ حماس کی شرائط میں غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ کا اختتام اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی اولین ترجیح اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، چاہے اس کے لیے کسی بھی دباؤ یا رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ “معاہدے یا تجاویز اہم نہیں ہیں، بلکہ اہم یہ ہے کہ ہم اپنی سلامتی کو یقینی بنائیں اور دشمنوں کو مسلح ہونے سے روکیں۔”

جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا، جہاں 10 سے زیادہ فضائی حملے کیے گئے۔ اس علاقے میں پہلی بار تقریباً ایک ہفتے بعد بمباری کی گئی ہے۔ لبنان میں، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں، لوگوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ بیروت کے رہائشی حسن سعد نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کسی بھی قانون یا انسانی اخلاقیات کی پاسداری نہیں کرتا اور اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

حماس کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کیے جانے کی وجہ سے جنگ بندی کی امیدیں مزید معدوم ہوگئیں۔ حماس کے ذرائع کے مطابق، جنگ بندی کی شرائط میں نہ تو غزہ سے اسرائیلی انخلاء شامل ہے اور نہ ہی بے گھر فلسطینیوں کی واپسی یا سرحدی گزرگاہوں کو مکمل طور پر کھولنا۔ انہوں نے خوراک، ادویات اور پناہ گاہ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات میں پیش رفت کو روک رہا ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیلی اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل قتل و غارت گری کا راستہ اپنانے پر بضد ہے۔ حزب اللہ نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے تھے، جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی اور لبنانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

دشمنی کے بڑھتے ہوئے اس سلسلے نے خطے میں انسانیت سوز بحران کو جنم دیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ حماس اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی کوئی فوری امید نظر نہیں آتی۔

اپنا تبصرہ لکھیں