صدر پوتن اور امریکی ایلچی کے درمیان ملاقات ختم: روسی سرکاری میڈیا

صدر پوتن اور امریکی ایلچی کے درمیان ملاقات ختم: روسی سرکاری میڈیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ماسکو پر یوکرین پر حملہ روکنے یا نئی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن سے دو دن قبل بدھ کو روسی صدر ولادی میر پوتن اور امریکی ایلچی سٹیو واٹکوف کے درمیان ماسکو میں ملاقات ختم ہو گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روسی سرکاری میڈیا کو حوالی دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی۔

اس اہم ملاقات کی مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے 24 گھنٹوں کے اندر روس یوکرین تنازع ختم کر سکتے ہیں، نے ماسکو کو امن کی طرف پیش رفت یا نئی سزاؤں کا سامنا کرنے کے لیے جمعہ تک کا وقت دیا ہے۔

استنبول میں روس اور یوکرین کے امن مذاکرات کے تین دور جنگ بندی پر آگے بڑھنے میں ناکام رہے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ دونوں فریق بہت دور ہیں۔

روس نے اپنے پڑوسی کے خلاف ڈرون اور میزائل حملوں کو ریکارڈ حد تک بڑھا دیا ہے اور زمین پر اپنی پیش قدمی کو تیز کر دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت دفاع نے بات چیت سے قبل کریملن میں وٹ کوف سے مصافحہ کرتے ہوئے پوتن کی ویڈیو جاری کی۔ تاہم اس نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ملاقات سے پہلے، یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ ماسکو پر جنگ بندی پر رضامندی کے لیے اپنا دباؤ بڑھائے۔

پابندیوں کی دھمکی

وائٹ ہاؤس نے روس کے خلاف مخصوص کارروائیوں کا خاکہ نہیں دیا ہے، لیکن ٹرمپ اس سے قبل روس کے اہم تجارتی شراکت داروں، جیسے چین اور انڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے ’ثانوی محصولات‘ لگانے کی دھمکی دے چکا ہے۔  

اس اقدام کا مقصد روسی برآمدات کو روکنا ہے، لیکن اس سے اہم بین الاقوامی خلل کا خطرہ ہو گا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ وہ کسی بھی اقتصادی انتقامی کارروائی کا حکم دینے سے پہلے ماسکو مذاکرات کے نتائج کا انتظار کریں گے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ ہم اس وقت یہ فیصلہ کریں گے۔‘

واضح طور پر ٹرمپ کا نام لیے بغیر، کریملن نے منگل کو روس کے تجارتی شراکت داروں پر محصولات میں اضافے کی ’دھمکیوں‘ کو ’ناجائز‘ قرار دیا۔

یوکرین پر روس کی تین سال سے زیادہ کی مہم جوئی دسیوں ہزاروں افراد کی جانیں لے چکی ہے، ملک کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے اور لاکھوں لوگوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔

ماسکو نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر یوکرین لڑائی روکنا چاہتا ہے تو وہ مزید علاقے چھوڑے اور مغربی حمایت ترک کرے۔

کیئف فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے اور زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے اپنے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ ماسکو میں ’حکومت کی تبدیلی‘ کے لیے زور دیں۔



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں