انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک نے صحافیوں کے لیے ایک خصوصی سہ ماہی آگاہی سیریز ’ہیلتھ وائز‘ کا آغاز کر دیا ہے۔
ہیلتھ وائز کا مقصد صحت سے متعلق اہم موضوعات پر تحقیق پر مبنی مکالمے کو فروغ دینا ہے۔ اس سلسلے کا پہلا سیشن انڈس اسپتال کے کورنگی کیمپس میں منعقد ہوا، جہاں ذیابیطس اور ذہنی دباؤ کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی۔
سیشن کی قیادت ملک کے معروف ماہر ذیابیطس، پروفیسر عبدالباسط نے کی، جو انڈس ذیابیطس اینڈ اینڈوکرائنولوجی سینٹر کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، جن میں سے 30 سے 40 فیصد افراد ذہنی دباؤ اور اسٹریس میں مبتلا ہیں۔
پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا امکان عام افراد کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے، مگر افسوس کہ پاکستان میں ذہنی صحت کے ماہرین کی شدید کمی ہے۔ ہمیں فوری طور پر جسمانی بیماریوں کے علاج میں ذہنی صحت کے پہلو کو شامل کرنا ہوگا۔“
سیشن میں صدر انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک ڈاکٹر عبدالباری خان، سی ای او پروفیسر سید ظفر زیدی، معروف صحافیوں، ڈاکٹروں اور ادارے کے افسران نے شرکت کی۔
ڈاکٹر عبدالباری خان نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا معاشرے میں صحت کے حوالے سے مثبت رویوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہیلتھ وائز‘ کے ذریعے ہمارا مقصد میڈیا کو سائنسی تحقیق اور مصدقہ معلومات سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ اپنی رپورٹنگ میں صحت عامہ کے اہم پہلوؤں کو بہتر انداز میں اجاگر کر سکیں۔
اس مکالمے میں DiaDeM (Diabetes and Depression in South Asia) کے تحت ہونے والی بین الاقوامی تحقیق کے نتائج بھی پیش کیے گئے، جس کی قیادت پروفیسر نجمہ صدیقی، پروفیسر آف سائیکیٹری، ہل یارک میڈیکل اسکول، یونیورسٹی آف یارک (برطانیہ) کر رہی ہیں۔
تحقیق میں ’بیہیویرل ایکٹیویشن‘ کے نام سے ایک سادہ، کم لاگت مگر مؤثر علاجی طریقہ کار کو آزمایا گیا۔
یہ تحقیق پاکستان کے سماجی و ثقافتی پس منظر میں مؤثر ثابت ہوئی ہے، اس کے ذریعے نان-اسپیشلسٹ ہیلتھ ورکرز تربیت حاصل کر سکتے ہیں، محض چھ سیشنز میں ڈپریشن کی شدت اور شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
دوران تحقیق مریضوں نے ذیابیطس سے متعلق اپنی روزمرہ نگہداشت میں واضح بہتری رپورٹ کی۔
پروفیسر نجمہ صدیقی نے کہاکہ یہ طریقہ ہمیں یہ سہولت دیتا ہے کہ ہم ذہنی صحت کے ماہرین کی کمی کے باوجود، زیادہ لوگوں تک مؤثر علاج پہنچا سکیں۔”
اس تحقیق کے اگلے مرحلے میں بیہیویرل ایکٹیویشن کو ذیابیطس کی بنیادی طبی سہولیات میں شامل کیا جائے گا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کا پرائمری کیئر ذیابیطس یونٹ اس پائلٹ پروگرام کے لیے منتخب ہوا ہے۔ منصوبے میں تربیتی پروگرام بھی شامل ہوگا تاکہ معیار برقرار رکھا جا سکے۔