حکومت نے اعلان کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں یکم جون سے سنگل یوز ڈسپوزایبل ویپس کی فروخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ یہ فیصلہ بچوں کی صحت کی حفاظت اور ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
یہ اقدام پہلے جنوری میں تجویز کیا گیا تھا لیکن اسے عام انتخابات کی وجہ سے نافذ نہیں کیا گیا تھا۔ حکومت نے ویلز کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ دونوں ممالک میں پابندیوں کو یکساں وقت پر نافذ کیا جا سکے۔
ویپنگ انڈسٹری کے رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں غیر قانونی طور پر ویپس کی فروخت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں بھی سنگل یوز ویپس پر پابندی عائد کی جانی تھی، لیکن اب اسے جون تک موخر کر دیا گیا ہے تاکہ انگلینڈ اور ویلز کے ساتھ ہم آہنگی ہو۔
ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ڈیفرا) نے کہا ہے کہ 2012 اور 2023 کے درمیان ویپ کے استعمال میں 400 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب برطانیہ کی 9 فیصد آبادی ویپس استعمال کرتی ہے۔ خاص طور پر نوجوانوں میں ویپ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور ڈسپوزایبل ویپس کو اس بڑھتے ہوئے رجحان کا ایک بڑا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ویپس کا ماحولیاتی اثر بھی نقصان دہ ہے، کیونکہ یہ عام طور پر لینڈ فل میں پھینک دی جاتی ہیں، جہاں ان کی بیٹریاں ماحول میں نقصان دہ مواد خارج کرتی ہیں۔ ویپس میں شامل بیٹریاں ہر سال متعدد آگ لگنے کا سبب بھی بنتی ہیں۔
دیگر ممالک جیسے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، اور بھارت میں پہلے ہی ڈسپوزایبل ویپس پر پابندیاں موجود ہیں۔