موسمی بیماریوں کا پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے؟

موسمی بیماریوں کا پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے؟

موسمی بیماریوں کا پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے؟

موسمی بیماریوں کا پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے؟

پاکستان میں حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مختلف موسمی بیماریوں کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھا ہے۔ ہر سال موسموں کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ متعدد بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں بخار، نزلہ، زکام، ڈینگی، چکن گونیا، ملیریا، ہیضہ اور دیگر وائرل بیماریاں شامل ہیں۔

 ان بیماریوں کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ عوام میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا اور صحت سے متعلق آگاہی کی کمی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسمی بیماریوں سے بچاؤ اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔

موسمی بیماریوں کی وجوہات

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی بارشیں، سیلاب اور درجہ حرارت میں کمی بیشی بیماریوں کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جب مون سون کی بارشیں ہوتی ہیں یا درجہ حرارت میں اچانک تبدیلی آتی ہے تو مچھر اور دیگر جراثیم کی افزائش میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ، نزلہ، زکام اور بخار کی وبا بھی پھیلتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیاں انسانی جسم کے مدافعتی نظام پر اثرانداز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ان موسمی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔ بچوں اور بزرگوں کا مدافعتی نظام خاص طور پر کمزور ہوتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

احتیاطی تدابیر کی ضرورت

احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا موسمی بیماریوں سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، کچھ سادہ مگر موثر احتیاطی تدابیر کو اپنانا بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے:

صفائی کا خیال رکھنا: جہاں پانی جمع ہوتا ہے وہاں مچھروں کی افزائش ہوتی ہے، اس لیے اپنے گھر اور اردگرد کے علاقوں میں پانی کے نکاس کا مناسب انتظام کریں۔ پانی کو کھڑا نہ ہونے دیں اور گندے پانی کی صفائی کریں تاکہ مچھر نہ پھیل سکیں۔

پانی ابال کر پینا: جب پانی آلودہ ہو جاتا ہے تو اس کے ذریعے متعدد بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ اس لیے صاف اور محفوظ پانی استعمال کریں یا پانی کو اچھی طرح ابال کر پیئیں۔

مناسب غذا کا استعمال: موسمی بیماریوں سے بچنے کے لیے مناسب اور متوازن غذا کا استعمال کریں۔ پھل، سبزیاں، اور وٹامن سی سے بھرپور غذائیں مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں اور بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتی ہیں۔

بچوں کی حفاظت: بچے نزلہ، زکام اور بخار کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، اس لیے ان کی خوراک اور صفائی پر خصوصی توجہ دیں اور انہیں بارش میں بھیگنے یا گیلے کپڑوں میں رہنے سے بچائیں۔

حفاظتی جالیوں کا استعمال: ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریوں سے بچنے کے لیے مچھر دانی کا استعمال کریں اور دروازوں اور کھڑکیوں پر حفاظتی جالیاں لگائیں تاکہ مچھر اندر نہ آسکیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے موسمی بیماریاں پورے ملک میں پھیل رہی ہیں، خاص طور پر شہروں اور دیہاتوں میں جہاں صفائی کا انتظام بہتر نہیں ہے۔ اگر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے اور عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار کیا جائے تو ان بیماریوں کے پھیلاؤ کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف احتیاطی تدابیر ہی بیماریوں سے بچنے کا واحد حل نہیں ہے، بلکہ عوام کو صحت کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی بھی ضرورت ہے، تاکہ وہ خود اور اپنے خاندان کو محفوظ رکھ سکیں۔



Source link

اپنا تبصرہ لکھیں