پہلے کے زمانے کی نسبت موجودہ دور میں بچوں کی نظر تیزی سے کمزور ہورہیں ہیں، اس کی وجہ اسکرین کا زیادہ استعمال ہے۔ایک نئی عالمی تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچے کو دور کی چیزیں صاف دکھائی نہیں دیتی، اور یہ مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
تحقیق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کی آنکھوں کی صحت سب سے زیادہ متاثر ہوئی کیونکہ اس دوران انہوں مختلف اسکرینز پر گھر سے باہر کی نسبت زیادہ وقت گزارا ۔
نظر کی کمزوری، جسے مائیوپیا بھی کہا جاتا ہے، ایک بڑھتا ہوا عالمی صحت کا مسئلہ ہے، جو 2050 تک مزید لاکھوں بچوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ایشیا میں اس مسئلے کی شرح سب سے زیادہ ہے صرف جاپان میں 85 فیصد بچے اور جنوبی کوریا میں 73 فیصد بچے نظر کی کمزوری میں مبتلا ہیں، جبکہ چین اور روس میں بھی یہ شرح 40 فیصد سے زیادہ ہے۔ اسی طرح برطانیہ، آئرلینڈ اور امریکہ میں یہ تقریباً 15 فیصد ہے۔
یہ تحقیق برطانوی جرنل آف آف تھیلمولوجی میں شائع ہوئی ہے، جس میں دنیا کے 50 ممالک کے پانچ ملین سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ 1990 سے 2023 کے درمیان نظر کی کمزوری کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے، جو اب 36 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اور وبا کے بعد یہ اضافہ خاص طور پر نمایاں ہوا ہے۔
مائیوپیا عموماً پرائمری اسکول کے دور میں شروع ہوتا ہے اور تقریباً 20 سال کی عمر تک بڑھتا رہتا ہے۔ یہ جینیات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، لیکن کچھ دیگر عوامل بھی ہیں، جیسے سنگاپور اور ہانگ کانگ میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کا آغاز دو سال کی عمر سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ کتابوں اور اسکرینز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، جو آنکھوں کے پٹھوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
افریقہ میں، جہاں اسکولنگ کا آغاز چھ سے آٹھ سال کی عمر میں ہوتا ہے، وہاں مائیوپیا ایشیا کی نسبت سات گنا کم ہے۔
تاہم کووڈ 19کے دوران جب لاکھوں بچوں کو لمبے وقت تک گھر میں رہنا پڑا، ان کی آنکھوں کی صحت متاثر ہوئی۔
تحقیق کے مطابق، 2050 تک یہ حالت دنیا بھر میں نصف نوجوانوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
لڑکیاں اور نوجوان خواتین عموماً لڑکوں اور نوجوان مردوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ وہ گھر سے باہر کی سرگرمیوں میں کم وقت گزارتی ہیں۔
بچوں کی آنکھوں کی حفاظت کیسے کریں؟
برطانوی ماہرین کے مطابق بچوں کو روزانہ کم از کم دو گھنٹے گھر سے باہر گزارنے چاہئیں، خاص طور پر سات سے نو سال کی عمر کے دوران، تاکہ نظر کی کمزوری کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ قدرتی روشنی کی موجودگی، باہر ورزش کرنے کی وجہ سے ہے یا بچوں کی آنکھیں دور کی چیزوں پر توجہ دینے کی وجہ سے فرق آتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی آنکھوں کا معائنہ سات سے دس سال کی عمر میں کرانا چاہیے، چاہے ان کی نظر پہلے بھی چیک کی گئی ہو۔
والدین کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مائیوپیا ایک موروثی بیماری ہے اگر آپ خود مائیوپیا میں مبتلا ہے، تو آپ کے بچے دوسروں کی نسبت تین گنا زیادہ اس میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
مائیوپیا کا علاج نہیں کیا جا سکتا، لیکن اسے چشمے یا کانٹیکٹ لینس کے ذریعے درست کیا جا سکتا ہے۔
خاص لینس بچوں میں مائیوپیا کے بڑھنے کو سست کر سکتے ہیں، لیکن یہ مہنگے ہوتے ہیں۔ ایشیا میں ان لینسز کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
مائیوپیا کی علامات کیا ہیں؟
دور سے الفاظ پڑھنے میں مشکل پیش آنا، جیسے اسکول میں وائٹ بورڈ پڑھنا
ٹی وی یا کمپیوٹر کے قریب بیٹھنا
سر میں درد ہونا
آنکھوں کو بار بار رگڑنا