انسانی جسم کو زینت بخشنے اور موسمی حالات سے تحفظ فراہم کرنے میں کپڑے کا کردار اہم ہے۔ جسم کے لیے موزوں کپڑا نہ صرف راحت فراہم کرتا ہے بلکہ کئی طبی مسائل سے بچانے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، مختلف قسم کے کپڑوں کے جسم پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور کچھ کپڑے صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں۔
کاٹن (روئی سے تیار)
کاٹن کا کپڑا قدرتی طور ہو ا کو پاس کرنے والا ہوتا ہے اس طرح یہ جسم کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ گرمیوں میں اس کا استعمال زیادہ موزوں ہوتا ہے کیونکہ یہ پسینے کو جذب کرتا ہے اور جلد کو نمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ حالیہ تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ کاٹن الرجی پیدا کرنے والے عناصر سے دور رہنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
لینن
لینن، کاٹن کی طرح، قدرتی کپڑا ہے جو جسم کے لیے نرم اور آرام دہ ہوتا ہے۔ اس کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ جلد پر ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے اور ہوا کو آسانی سے گزرنے دیتا ہے، جو جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق، لینن کپڑے میں قدرتی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جلد کے انفیکشن کو روکتی ہیں۔
ریشم
ریشم ایک اعلیٰ معیار کا کپڑا سمجھا جاتا ہے، جو جسم کو نرمی اور لگژری کا احساس دیتا ہے۔ اس میں قدرتی پروٹین موجود ہوتے ہیں جو جلد کی نمی کو برقرار رکھتے ہیں۔ ایک حالیہ مطالعے کے مطابق، ریشم جلد کو جلدی خارش یا جلن سے بچاتا ہے، اور حساس جلد کے لیے ایک بہتر انتخاب سمجھا جاتا ہے۔
بانس فائبر
بانس سے بنے ہوئے کپڑے حالیہ برسوں میں مقبول ہوئے ہیں کیونکہ ان میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ بانس فائبر کی جدید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ جلد کے لیے ہائپوالرجینک ہوتا ہے، یعنی حساس جلد والے افراد کے لیے انتہائی موزوں ہوتا ہے۔
مصنوعی کپڑے
پولیئیسٹر اور نائلون جیسے مصنوعی کپڑے عام طور پر سستے ہوتے ہیں لیکن ان کے طویل مدتی اثرات صحت پر منفی ثابت ہو سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ان کپڑوں سے ہوا پاس نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور جلد پر بیکٹیریا کی افزائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جدید تحقیق
ایک حالیہ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی کپڑوں جیسے کاٹن، لینن اور ریشم میں مصنوعی کپڑوں کی نسبت زیادہ فائدے ہوتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اب کپڑوں کو اس طرح ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ وہ جلد کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکیں اور مختلف موسمی حالات میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔